
لاہور (نیوزڈیسک) ضلعی انتظامیہ نے لاہور میں بسنت کے لیے پتنگ اور ڈور بنانے والوں کی رجسٹریشن فیس مقرر کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق ڈور اور پتنگ مینوفیکچررز کی رجسٹریشن فیس ایک ہزار روپے جب کہ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن فیس 5 ہزار روپے ہو گی ، پتنگ اور ڈور بنانے والوں کو رجسٹریشن کیلیے فارم اے جبکہ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کو فارم سی جمع کرانا ہو گا، ڈور صرف کاٹن سے تیار کردہ دھاگے سے بنائی جائے گی اور اس میں نو سے زائد تاریں استعمال نہیں کی جا سکیں گی ، رجسٹرڈ ایسوسی ایشنز ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں بسنت کے انتظامات میں معاونت کریں گی، ضابطہ کار کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف رجسٹریشن منسوخی اور قانونی کارروائی کی جائے گی بتایا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بسنت کے تہوار کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں جہاں بسنت کی تقریبات 7، 8 اور 9 فروری کو منانے کا اعلان کیا گیا ہے، پنجاب بھر میں بسنت سے قبل پتنگ بازی کو محفوظ اور منظم بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں پتنگ سازوں، ڈور بنانے والوں، فروخت کنندگان اور کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے چار کیٹیگریز کے فارم جاری کیے گئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ فارم اے پتنگ سازوں اور ڈور بنانے والوں کے لیے ہے، فارم بی رجسٹرڈ افراد کو جاری ہونے والا سرکاری سرٹیفکیٹ ہے، جس پر کیو آر کوڈ درج ہوگا، یہ کیو آر کوڈ پتنگ، ڈور اور دکانوں پر بھی لگایا جائے گا ، فارم بی سرٹیفکیٹ دکان کے اندر نمایاں جگہ پر رکھنا لازمی ہوگا جب کہ فارم سی اور فارم ڈی:کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
پتنگ اور ڈور کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ پتنگ کا سائز 40 انچ سے زائد نہیں ہوگا، گڈا 30 انچ سے زیادہ چوڑائی کا نہیں ہوگا، ڈور صرف کاٹن کے دھاگے سے بنے گا اور اس میں نو سے زائد تاریں نہیں ہوں گی، مانجا میں گلو، سادہ رنگ، آٹا اور کمزور شیشے کا استعمال کیا جا سکے گا، ڈور کے لیے صرف پنے کی اجازت ہوگی، چرخی استعمال نہیں کی جا سکے گی، تیز مانجا، تندی، دھاتی تار اور کیمیکل کا استعمال ممنوع ہوگا، پتنگ اور ڈور کے سائز، میٹریل اور معیار کو شیڈول ون کے مطابق سختی سے نافذ کیا جائے گا۔
Comments