Social

اشتعال انگیز تقریر کا الزام، ٹی ایل پی رہنما کو 35 سال کی قید

اسلام آباد (نیوزڈیسک) تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سینئر رہنما ظہیرالحسن شاہ کے خلاف یہ فیصلہ اس واقعے کے ایک سال سے زائد عرصے بعد آیا ہے جب انہوں نے عوامی طور پر اس وقت کے چیف جسٹس کے قتل کی اپیل کی تھی۔ یہ بات منگل کے روز عدالتی حکام اور ایک وکیلِ صفائی نے بتائی۔

عدالت کے مطابق لاہور پریس کلب کے باہر ہونے والے ایک اجتماع میں، جس میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی بھی موجود تھے، ظہیرالحق حسن شاہ نے ایسی تقاریر کیں جو اُس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تشدد پر اکسانے کے مترادف تھیں۔

ظہیرالحسن شاہ کو گزشتہ سال اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں وہ اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سر قلم کرنے والے کو ایک کروڑ روپے انعام دینے کی پیشکش کر رہے تھے۔


قاضی فائز عیسیٰ کو گزشتہ سال سخت گیر مذہبی گروہوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے توہینِ مذہب کے ایک مقدمے میں احمدی اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ضمانت دی تھی۔

پاکستان کی پارلیمنٹ نے 1974 میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ احمدیوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو اکثر سنی شدت پسند نشانہ بناتے ہیں، جو انہیں مبینہ طور پر گمراہ سمجھتے ہیں۔

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اب بھی لاپتہ
ظہیرالحسن شاہ کو سزا دینے کے حوالے سے یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ماہ سے بھی کم عرصہ قبل پاکستان کی حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان پر پابندی عائد کی تھی۔

یہ پابندی غزہ کے حق میں نکالی گئی ایک ریلی کے دوران پارٹی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان ہونے والے خونی تصادم کے بعد لگائی گئی تھی۔

ان جھڑپوں کے بعد سے پارٹی کے سربراہ سعد رضوی لاپتہ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بدامنی کے دوران سعد رضوی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر فرار ہو گئے تھے۔

یہ ہنگامے اکتوبر کے اوائل میں اُس وقت شروع ہوئے جب سعد رضوی پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے اسلام آباد کی جانب مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔

ٹی ایل پی کی بنیاد 2015 میں ایک تحریک کے طور پر رکھی گئی تھی، جو 2016 میں ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہوئی۔ اسے 2021 میں عمران خان کی حکومت کے دوران پرتشدد احتجاج کے بعد بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

دریں اثنا انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے مجرم ظہیرالحسن شاہ کو سینٹرل جیل کوٹ لکھپت کے سپرنٹنڈنٹ کے حوالے کر دیا۔

سماعت کے دوران استغاثہ نے الزامات کے حق میں 15 گواہان پیش کیے، اور قانون کے مطابق سزا کی استدعا کی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv