
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اس تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو بھی شریک ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کے ذریعے تعلیم، صحت، تجارت، منشیات کی روک تھام اور چھوٹے و درمیانے کاروبار کی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا، تقریب میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت دونوں ممالک کی جامعات اور ریسرچ اداروں کے درمیان روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے بھی ایم او یو کا تبادلہ ہوا، صحت کے شعبے میں تعاون، منشیات سمگلنگ کی روک تھام اور تاریخی دستاویزات کے تحفظ کے لیے بھی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے استقبالیہ تقریب سے خطاب میں انڈونیشین صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سات سال بعد کسی انڈونیشین صدر کا پاکستان کا دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے، ملاقات نہایت مثبت رہی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں توازن، طبی و تعلیمی شعبوں میں تعاون اور پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے پر اتفاق ہوا، پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات 75 سال پر محیط ہیں اور ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ انڈونیشیا نے 1965 کی جنگ میں پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ اس موقع پر انڈونیشین صدر پرابوو سوبیانتو نے پاکستان میں شاندار میزبانی پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جے ایف 17 طیاروں کی سلامی ان کے لیے اعزاز کی بات ہے، تعلیم، تجارت، زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے غزہ کے معاملے پر مشترکہ موقف اپنایا ہے۔ قبل ازیں انڈونیشیا کے صدر اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس پہنچے تو انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے معزز مہمان کو سلامی دی جب کہ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ نہ صرف انڈونیشین صدر پرابوو سوبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے، دورے کے دوران صدر سبیانتو کی صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
Comments